حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حجت الاسلام مولانا سید رضا حیدر زیدی پرنسپل حوزہ علمیہ غفران مآب نے شاہی آصفی مسجد لکھنؤ میں نمازِ جمعہ کا خطبہ دیتے ہوئے کہا کہ عزاداری کا قیام اور اس کی تبلیغ اور بقاء میں حضرت ام البنین (س) کی حکمت عملی نے بنیادی کردار ادا کیا۔
مولانا سید رضا حیدر زیدی نے ایس آئی آر فارم بھرنے کی تاکید کرتے ہوئے کہا کہ میں اپیل کرتا ہوں کہ تمام لوگ ایس آئی آر فارم ضرور بھریں۔ نیز جو لوگ نہیں بھر پا رہے ہیں ان کی مدد کریں؛ یہ خدمت خلق ہے۔
مولانا سید رضا حیدر زیدی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حدیث " تمام مخلوقات اللہ کا کنبہ ہیں، اللہ کا محبوب ترین بندہ وہ ہے جو سب سے زیادہ اللہ کے کنبے کو فائدہ پہنچائے۔" کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ بلا تفریق لوگوں کی مدد کریں، یہ نہ دیکھیں کہ کون ہے، کیونکہ سب اللہ کی مخلوق ہیں۔
حالات حاضرہ کا ذکر کرتے ہوئے مولانا سید رضا حیدر زیدی نے کہا کہ دنیا بارود کے ایک ڈھیر پر ہے، اسے پھولوں کا باغیچہ بنانا ہوگا، جس کے لیے ضروری ہے کہ نفرتوں کو مٹایا جائے، تعصب کو ختم کیا جائے، ورنہ دنیا میں ہر طاقتور کمزور کو کچلنا چاہتا ہے، انسانیت بھوکی مر رہی ہے، لیکن اسلحوں پہ پیسے خرچ ہو رہے ہیں۔
حضرت ام البنین سلام اللہ علیہا کی سبطین النبی حسنین کریمین علیہما السلام سے محبت اور خدمت کا تذکرہ کرتے ہوئے مولانا سید رضا حیدر زیدی نے کہا کہ روایات کے مطابق حضرت ام البنین سلام اللہ علیہا کی امیر المومنین علیہ السلام سے شادی سن 13 یا 16 ہجری میں ہوئی اور حضرت عباس علیہ السلام کی ولادت سن 26 ہجری میں ہوئی، جس کا مطلب یہ ہے کہ نظام قدرت بھی یہ تھا اور خود بی بی بھی یہ چاہتی تھی کہ جب تک سبطین النبی حسنین کریمین علیہما السلام بزرگ نہ ہو جائیں خود ان کی گودی آباد نہ ہو، تاکہ آپ حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کے بچوں کی خدمت کر سکیں۔
مولانا سید رضا حیدر زیدی نے مزید کہا کہ روایت کے مطابق جب بشیر نے حضرت ام البنین سلام اللہ علیہا کو ان کے بچوں کی شہادت کی خبر دی تو آپ نے امام حسین علیہ السلام کے سلسلہ میں سوال کیا اور بشیر کے جواب میں فرمایا: "میرے تمام فرزند اور جو کچھ بھی آسمان و زمین کے درمیان ہے سب قربان ہو جاتے ہیں، لیکن آقا امام حسین علیہ السلام بچ جاتے ہیں۔" جس سے واضح ہوتا ہے کہ حضرت ام البنین سلام اللہ علیہا کو امام حسین علیہ السلام اور اہل بیت علیہم السلام سے کس قدر محبت تھی۔
حضرت ام البنین سلام اللہ علیہا پر لطف خدا کا ذکر کرتے ہوئے مولانا سید رضا حیدر زیدی نے کہا کہ آپ کی قربانی کا اجر اللہ نے یہ دیا کہ جب تک آپ زندہ رہیں ہر سال روز عید ائمہ معصومین علیہم السلام کے ساتھ ساتھ بنی ہاشم کی دیگر بزرگ شخصیات آپ کو سلام کرنے آپ کے پاس جاتی تھیں۔
مولانا سید رضا حیدر زیدی نے مزید کہا کہ روایت میں ہے کہ حضرت ام البنین سلام اللہ علیہا کے چاروں بیٹوں کا پرسہ پیش کرنے کے لئے حضرت زینب سلام اللہ علیہا ان کے گھر تشریف لے گئیں۔
مولانا سید رضا حیدر زیدی نے رسوم عزاء کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ عزاداری کے قیام، تبلیغ و بقا میں حضرت ام البنین سلام اللہ علیہا کی حکمت عملی نے بنیادی کردار اپنایا، آپ نے صرف اپنے گھر میں عزاداری نہیں کی، بلکہ روزانہ بقیع میں تشریف لاتی اور اپنے چاروں بیٹوں کے نشان قبر بناتی اور عزاداری کرتی تھیں۔
مولانا سید رضا حیدر زیدی نے کہا کہ حضرت ام البنین سلام اللہ علیہا عالمہ، فقیہہ اور شاعرہ تھیں۔ ضرورت ہے کہ ان موضوعات پر تفصیلی گفتگو کی جائے۔









آپ کا تبصرہ